Tuesday, June 5, 2018

ٹیکسٹ بک کیس آف این جی او فراڈ



ٹیکسٹ بک کیس آف این جی او فراڈ




تھری کپس آف ٹی، نامی نان فکشن کتاب پورے چار سال تک نیویارک ٹائمز کی بیسٹ سیلر رہی. یہ کتاب اب تک سینتالیس زبانوں میں شائع ہو چکی ہے- اسکا مصنف گریگ مورٹنسن ایک سابق امریکی فوجی اور کوہ پیما ہے- وہ پاکستان، افغانستان اور تاجکستان میں اسکولوں کے قیام کے لئے کام کرنے والی این جی او سنٹرل ایشین انسٹیٹیوٹ کے بانی اور سابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر بھی ہے- تیسری دنیا کے ان جنگ اور غربت زدہ خطوں میں لڑکیوں کی تعلیم کے ترقی کے لئے کام کرنے پر مورٹنسن کو مسلسل تین سال تک نوبل پرائز کے لئے بھی نامزد کیا جاتا رہا- یاد رہے اس انسٹیٹیوٹ کو امداد دینے والوں میں امریکی صدر اوباما اور سلیکون ویلی کے بزنس اونرز سے لیکر امریکی عوام یہاں تک کہ بڑی تعداد میں پاکستانی بچوں سے انسانی ہمدردی سے رکھنے والے امریکی اسکولوں بچے تک تھے جنہوں نے اسکے قیام سے لیکر ٢٠١١ تک اسے سو ملین ڈالر سے زیادہ مالی عطیات دیئے- قارئین کی آسانی کے لئے ہم بتائیں کہ یہ رقم ایک ہزار کروڑ پاکستانی روپے بنتی ہے-

لیکن ٢٠١٠ کے اواخر میں امریکی چینل سی بی ایس کے ایک پروگرام، جوامریکی صحافی جان کراکر کی صحافیانہ تحقیقات پر مشتمل تھا، سے کچھ ایسے انکشافات سامنے آئے جن کے بعد امریکی ریاست مونٹانا کے اٹارنی جرنل کو گریگ کے خلاف از خود نوٹس لینا پڑا- یہ بات قابل ذکر ہے کہ یہ صحافی خود گریگ کی این جی او سی آئی ائے کو ماضی میں ٧٥٠٠٠ ڈالر کے مالی عطیات دی چکا تھا- اسکے علاوہ سابق امریکی صدر اوباما بھی سی آئی ائے کو اپنے نوبل پرائز کی رقم سے ایک لاکھ ڈالر عطیہ کر چکے تھے- گریگ پر جو الزامات تھے انکے مطابق پاکستن اور افغانستان میں موجود بہت سے اسکول جنکا انھوں نے اپنی ویب سائٹ پر کیا تھا اور جن کے لئے وہ امریکی عوام اور بچوں سے سالانہ بیس سے پچیس ملین ڈالر اکٹھا کر رہ اٹھے وہ سرے سے موجود ہی نہیں تھے- جو اسکول موجود تھے انکے بارے میں گاؤں والوں نے بتایا کہ انکی تعمیر کے لئے زمین، تعمیراتی سامان لکڑی وغیرہ، اور مفت مزدوری گاؤں والوں نے اپنی مدد آپ کے تحت فراہم کی- گریگ کی این جی او صرف اسٹیشنری کتابوں اور ٹیچرز کی تنخواہیں دیتی ہے-

ہم نے گریگ مورٹنسن سے انکا مؤقف جاننے کے لئے انکے فیس بک پیج اور کچھ مشترکہ دوستوں کے ذریعے ان سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن انھوں نے تا حال کوئی جواب نہیں دیا - اگر کسی کا ان سے رابطہ ہے اور وہ اپنا موقف پیش کرنا چاہیں تو موسٹ ویلکم-
تزئین حسن 

No comments:

Post a Comment