Sunday, October 14, 2018

شیر علی آفریدی


شیر علی آفریدی 


بھولی بسری تاریخ 

۔ ۔ ۔ ۔ ۔
ان کا تعلق آفریدی قبیلے کے قوم ادم خیل جواکی سے تھا۔ یہ برٹش آرمی کے سپاہی تھے، ان کی فرض شناسی کی وجہ سے انگریز حکومت کے اعلیٰ افسران کے ساتھ ڈیوٹی لگائی جاتی تھی۔

جس کی وجہ سے شیر علی آفریدی کی انگریز افسران کے ساتھ کافی جان پہچان تھی۔ اس کے ہاتھ سے اپنے ہی قبیلے کے کسی فرد کا قتل ھو گیا اس وقت یہ چھٹیاں منانے تیراہ گئے تھے جب ان سے یہ قتل سرزد ھو گیا۔ واپس ڈیوٹی جوائن کرنے کے بعد انکے افسران کو اس بات کا پتہ چلا تو انکو گرفتار کر کے کالا پانی جیل بھیج دیا۔
وہاں کچھ عرصہ جیل میں رہنے کے بعد اسکی اچھی شہرت کی وجہ سے انکو جلد ہی رہائی ملی اور سزا معاف کردی گئی۔ مگر ان کے دل میں انگریز حکمرانوں اور افسران کے لئے نفرت پیدا ھو گیا۔
Image result for sher ali afridi

اسکی ایک وجہ انکو بلا وجہ جیل بھیجنا تھا کیونکہ قبایلی علاقوں میں اس وقت بھی انگریز قانون نہیں چلتا تھا اور قبایلی علاقے خودمختار تھے مگر شیر علی آفریدی کی اس دلیل کو نہ سنا گیا اور انکو جیل جانا پڑا دوسری وجہ جیل میں موصوف کی دوستی کچھ جہادی لوگوں سے ھوئی تھی جو کہ آنگریزوں کے ساتھ جہاد کرتے وقت گرفتار ھوگئے تھے اور کالا پانی جیل میں قید تھے،مورخین لکھتے ہیں کہ جہادیوں کی تعلیمات نے شئر علی آفریدی کی زہہنیت تبدیل کردی تھی۔
اور وہ انگریزوں کو آقا سمھجنے کے بجائے اپنے اور مسلمانوں کے دشمن سمجنے لگے تھا ۔ جیل سے رہائی کے بعد شیر علی آفریدی کی ڈیوٹی اسی جیل میں لگادی گئی جس میں وہ کچھ عرصہ قید رہے،اب وہ اس تاک میں تھے کہ کسی طریقے سے اپنا بدلہ انگریزوں سے لوں۔
آخر کار 8 فروری 1872 کو انڈیا کے وایسرائے (یعنی ہندوستان کا انگریز بادشاہ) لارٖڈمایئو کالا پانی جیل کے دورے پر گیا جہاں وہ خود اپنے ہاتھوں سے مسلمان علماء اور مسلمانوں کو پھانسی چھڑا کر جیل سے باہر آ رہا تھا تو دروازے پر مامور سپاہی شیر علی آفریدی کو اپنی بدلے کا قسم پورا کرنے اور مسلمانوں کا بدلہ لینے کا سنہری موقع مل گیا۔
جسیے ہی لارڈ مائیو دروازے پر پہنچ گیا تو شیر علی آفریدی نے اسکے پیٹ میں اسکی بندوق کا چھرا گونپ دیا اور 2 گولیاں فائر کئے جو کہ سیدھا لارڈ مائیو کے دل اور سینے سے گزر گئے اور یوں وہ مسلمانوں کا ازلی دشمن جہنم واصل ھوگیا ،شیر علی افریدی کو اسی جگہ گرفتار کیا گیا۔ 

Image result for sher ali afridi

لارڈ ماییو کے قتل کی خبر برطانوی راج کے لئے ایک شدید دھچکا اور مسلمان مجاہدین کے لئے ایک حوصلہ افزا خبر تھی۔ کہتے ہیں کہ لارڈ مایئو کے قتل پر بہت سے ہندوستانی علاقوں میں ازادی کی تحریک کو ایک نئی زندگی ملی اور مجاہدین ایک دفعہ پھر متحد ھونا شروع ھوگئے۔
شیر علی آفریدی سے جب اسکی اس اقدام کے بارے میں دریافت کیا گیا تو اس نے مسکراکر کہا" یہ اللہ کا حکم تھا" اور یوں اس عظیم مجاہد کو 11 مارچ 1873 کو پھانسی دیکر شہادت کی عظیم مرتبے پر فائز ھو گیا۔
کہتے ہیں کہ انگریزوں نے شیر علی آفریدی کی اس جرات اور بہادری کو زاتی عناد اور انگریزوں سے نفرت کا رنگ دینے کی کوشش کی تاکہ ہندوستان میں موجود اسلامی مزاحمت کے تحریکوں کو حوصلہ نہ مل سکے مگر شیر علی آفریدی کے مردانگی نے برطانوی راج کے خلاف اگ کو مسلمانوں میں ایک دفعہ پھر بھڑکادی اور جہاد کا علم ایک نئی تپش کے ساتھ بلند کیا گیا۔
کیا آپ نے کبھی ہماری تاریخ میں شیر علی آفریدی کی اس عظیم کارنامے کو پڑھاھے۔؟
ہماری سنہری تاریخ کو چھپا دیا گیا ھے کیونکہ جو قوم اپنی تاریخ سے سبق سیکھتے ھے وہ کبھی بھی سر نہیں جھکاتی۔

No comments:

Post a Comment