Sunday, October 21, 2018

محمدبن_سلمان_کس_سےخوفزدہ_ہے؟

Image result for bin salman

محمدبن_سلمان_کس_سےخوفزدہ_ہے؟
رابطہ عالم اسلامی، آل سعود کا عبرتناک سقوط مؤمنین صادقین اور تاریخی گردش :

مغرور ظالم ابن سلمان اپنے انجام کی طرف سرپٹ دوڑ رہاہے، آل سعود کا سقوط شروع ہوچکاہے، مملکت توحید کا استحصال کرنے والے اب تاریخ کا نشان بننے والے ہیں، لاکھوں عام مسلمانوں کو پورے خطہ عربی میں موت کی نیند سلانے والا ٹولہ اپنے خمیر کی طرف بھاگ رہا ہے، اسرائیلی تھنک ٹینک کے تربیت یافتہ اور جارج بش کے منظور نظر سپاہی دراصل اب اپنے انجام سے خوفزدہ ہوچکےہیں اسی خوفزدگی کا نتیجہ ہے سعودیہ میں علماء اسلام کی گرفتاری ائمہ حرمین کی بے حرمتی، فحاشی کے اڈوں کا فروغ، رابطہ عالم اسلامی مکہ مکرمہ کے پلیٹ فارم کو یرغمال بنا لینا اور اس میں صرف انہی کو باقی رکھنا جو سعودیہ کے سماجی جرائم تو درکنار شرعی منکرات پر خاموش تائید کرسکیں، اب اس رابطہ عالم اسلامی کی بے شرمی اور درباری صفت میں کوئی باک نہیں رہاہے اس رابطے کے سائے تلے اب سعودیہ میں مفکر اسلام مولانا علی میاں ؒ کی کتابوں تک کو دہشتگردی کے اسباب میں شمار کیاگیاہے، تبلیغی جماعت کو بھی دہشتگرد تنظیموں کے برابر کھڑا کیا جارہاہے، اور رابطہ عالم اسلامی کے سعودی سرکاری علما اس پر مہر لگاتے جارہے ہیں ۔ آل سعود کے خطرناک انسانیت سوز اور غیر اسلامی جرائم مصر، شام، عراق، اور یمن تک پھیلے ہوئے ہیں ، جہاں کئی کئی منزلہ عمارتوں اور شہر کی آبادیوں پر خوفناک بمباری سے انسانی آبادیوں کے چتھڑے اڑائے جا رہے تھے، بڑی بڑی عمارتوں کے ملبے میں دبی ہوئی، عورتوں، بچوں اور بوڑھوں کی لاشوں کے ایسے بھیانک اور خوفناک مناظر سامنے آرہے تھے، جنہوں نے چنگیز اور ہلاکو کے مظالم کو بھی بھلا دیا تھا، جہاں لاکھوں کی تعداد میں انسانوں کا پوری بےدردی اور آخری درجہ کی درندگی کے ساتھ خاتمہ کیا جا رہا تھا، جس کے شیطانی مکر و فریب سے عام مسلمان تو کیا، علماء اور دانشوروں کی اکثریت بھی واقف نہیں تھی۔
٢٠٠٣ء سے ٢٠١١ء تک عراق میں تقریباً دس لاکھ مسلمان شہید کیے جا چکے تھے، اور ان حملوں کے لیے جزیرۃ العرب کی سرزمین استعمال ہو رہی تھی، پھر شام میں ٢٠١١ء سے ٢٠١۷ء تک تقریباً دس لاکھ مسلمان شہید کر دیئے گئے، اور بیسیوں لاکھ جان بچا کر کسی طرح ترکی میں پناہ گزیں ہوئے تھے، لیکن یہ سب کچھ ہوا آل سعود کی فنڈنگ اور رابطہ عالم اسلامی کی منافقانہ کردار کے سائے تلے، اور آج بھی سعودی قونصلیٹ میں صحافی جمال خشوگی کے وحشیانہ قتل پر رابطہ عالم اسلامی کے درباری علما خاموش ہیں، رابطہ عالم اسلامی کو آل سعود نے دنیا بھر میں اپنے جرائم پر پردہ ڈالنے کے لیے یرغمال بنا رکھاہے یہاں علما کی پذیرائی درحقیقت علماء حق کی بدترین توہین اور اسلاف کی جراتمندانہ اور شان استغنا والی روایات کو روندنے جیسا ہے، اس رابطہ عالم اسلامی کی خسیس طبیعت اور اس کا، موجودہ ریموٹ کنٹرول کس کے ہاتھ میں ہے یہ سمجھنے کے لیے کیا اتنا ہی کافی نہیں کہ، اسی رابطے نے سرخیل علماء حق عالمِ ربانی، مجتہد زمانہ امام یوسف القرضاوی پر دہشتگردی کا فتویٰ دیا، اسی رابطہ عالم اسلامی کی پلیٹ فارم سے عالم اسلام، عالم عربی میں شریعت اسلامیہ کی سب سے مؤثر نمائندہ تحریک " اخوان المسلمین " پر ارھابی اور دہشتگردی کا لیبل لگایا وہ " اخوان المسلمین " جو اسوقت پورے عالم عرب میں دین و شریعت کی ترجمان ہے، فلسطینی کاز کی علمبردار ہے، اس رابطہ نے اس کو بھی نہیں بخشا، کیا درباری مولویت کی اس سے ذلیل مثال کہیں اور ہوگی؟ اس کے باوجود کیا وجہ ہے کہ کفر و اسلام کے واضح ترین قضیے میں، امریکہ اسرائیل سعودیہ اور ایرانی گٹھ جوڑ کے واضح باطل پڑاﺅ میں ہمارے نمائندے شریک ہوتےہیں؟ کیا یہ ہم مسلمانان ہند کی طرف سے خاموش تائید اور اجماع صنعتی کی مجرمانہ نمائندگی نہیں ہے؟ صاف اور صراحت کے ساتھ یہ خون شہدا کی توہین ہے، یہ اسلام پسند مجاہدین کو غم پہنچانا ہے، یہ جمال خشوگی جیسے بےباک صحافی کی لاش پر اپنی قیادت کا محل تعمیر کرنا ہے، جمال خشوگی کا کیا جرم تھا؟ یہی نا کہ وہ سعودیہ کی غير اسلامي بدعتی اور ظالمانہ پالیسیوں کو آئینہ دکھاتے تھے، حرمین کے خادموں نے انہیں ٹکڑے ٹکڑے کرکے قتل کروادیا! اس قتلِ بہیمانہ کا تو آل سعود نے اقرار بھی کرلیا ہے اب کس چیز، کا انتظار ہے؟ واشنگٹن پوسٹ کی تازہ شراکت کے مطابق یہ صاف ہیکہ: امریکی اسٹریٹیجی کو سعودی شہزادہ محمد بن سلمان میں کوئی خرابی نظر نہیں آتیں، نیز محمد بن سلمان سے امریکہ کو کافی فائدہ بھی ہورہاہے ۔
عالم عربی کی موجودہ خونچکاں صورتحال یہ واضح کرتی ہے کہ پورا عالم اسلام ایک انقلابی مرحلے میں داخل ہورہاہے، پوری دنیا میں توحید اور فرزندان توحید بظاہر سرنگوں ہوچکےہیں، امت بظاہر پسپائی کا شکار ہے، طاغوت اور اس کے ہمنوا اسلامی مراکز پر قابض ہیں، عالم اسلام کی ڈور کا ہر سرا باطل کے ہاتھوں میں ہے، بظاہر کتنے ہی کشف و کرامات ہوں کتنی ہی تقدس زدہ ہستی ہو اکثریت کی ڈور کہیں اور ہے ایک صدی سے زیادہ ہوا مسلمانوں کی عالمی ذلّت کو، صدیاں گذر چکی ہیں نسلوں کے بہتے خون اور لٹتی عصمتوں پر، یہ اعمال اور اکتساب کا بدل چل رہاتھا، اب یہ دور اپنے شباب پر ہے بزعم خود علمبرداروں اور ٹھیکیداروں کی شناخت کا دور ہے، سچائی وہی ہے جس پر ان ٹھیکیداروں کے نفسیاتی شکار کاٹ کھانے کو دوڑتے ہیں، یہ منظر پوری دنیا میں مؤمنین کے ساتھ برپا ہے، حکومتی اور سماجی، ہر سطح پر برپا ہے، یہ منظر مزید دراز ہوگا یہاں تک کہ " و لیعلمن الله الذین آمنوا و لیعلمن المنافقین " کا قرآنی نظارہ پیش ہوگا، جھوٹے علمبرداروں اور نفسیاتی ٹھیکیداروں کے بت دھڑادھڑ گر جائیں گے، اہل اسلام کی آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جائیں گی، اس دوران کامیاب وہی ہے جو صرف اور صرف قرآن و سنت اور اجماع صحابہ کرامؓ کی روشنی میں اپنی بساط پر متحرک ہوگا، جو خالص ایمانی خطوط پر چلنے والی جماعتوں میں شامل ہوگا، جب بتوں کے انہدام کا دور آئے گا تب ایسے مؤمنین سجدہ ریز ہوں گے اور نفسیاتی مریض مالیخولیا کا شکار ہوں گے، لیکن جب جب ایسی تبدیلی جہاں بھی آئے گی انحرافات و تلبیس کرنے والوں کو بہا کر لےجائے گی، پھر ان کے پاس دوبارہ سر اٹھانے کا، کوئی موقع، کوئی چارہ نہیں ہوگا، پوری دنیا میں یہ تبدیلی شروع ہوچکی ہے، کوئی اس مرحلے میں داخل ہوچکاہے تو کوئی داخل ہونے والا ہے تو کوئی گذررہا ہے، سارے کے سارے بت اپنے انتہائی عروج پر پہنچیں گے اس عروج پر اترائیں گے، سچائی سے منہ موڑیں گے، ایک ہیبت ناک غیر علانیہ " عہد اکبری " برپا ہوگا اور جگہ جگہ اکبر و اتاترک مؤمنین صادقین کو آئینہ دار مؤمن کو نہایت بے رحمی سے الزامات دھر دھر کر بائیکاٹ کر کر کے، کردارکشی اور پروپیگنڈے برسا کر نوچتے پھریں گے، جب یہ منظر خون آشام گرمی پر ہوگا تبھی یہ سب دھڑام سے منہ کے بل پٹخ دیے جائیں گے، یہ کوئی پہلی بار نہیں ہوگا، یہ امم سابقہ میں بھی ہوچکاہے امت محمدیہ میں ہوچکاہے، بارہا ہوا ہے کبھی جزیرہ نمائی تو کبھی ملکی و عالمی سطح پر ہوا ہے، لیکن اب کی سارا عالم اسی گردش میں ہے، اور اس پر قرآن و آثار پکار رہےہیں ۔ فھل من مدکر:؟
سمجھنے والے اور حالات کو عروج و زوال اور آثار سے تطبیق دینے والے خوب سمجھ رہےہیں اور جنہیں نہیں سمجھنا ہے، کج دماغی اور ٹیڑھی طبیعت کا ثبوت دینا ہے اب ان کے لیے مطمئن کرنے جیسا کچھ بھی نہیں بچا ہے سعودیہ کا مسئلہ نفاق کا نہیں اب باطل کے ٹولے کا ہوچکاہے اور یہ دو دو چار کی طرح واضح بھی ہوچکاہے
میں بہت ہی ادب و احترام اور عاجزی کے ساتھ اپنے قائدین عظام سے گذارش کرتاہوں کہ خدارا ہمیں اپنے علماء ہند کے شاندار ماضی کی جھلک دکھلا دیجیے، میں یہ گذارش کرتاہوں سیدنا حضرت مولانا رابع حسنی ندوی مدظلہ سے اور امیر الہند حضرت مولانا سید ارشد مدنی مدظلہ سے، میں آپکے پیروں میں گر کر آپ سے حضرات سے بھیک مانگتا ہوں کہ، علماء و دعاۃ صلحاء و اولیاء کے ان قاتلوں کے ٹولے سے ہم مسلمانان ہند کو علیحدہ فرمادیجیے، دو بول میں کلمه حق کے ذریعے اسلامیان ہند کو اس آل سعود سے علیحدہ فرمادیجیے جو شریعت میں تحریف کررہےہیں اہل الله و عارفین کی پاکیزہ جماعت کو دہشتگرد قرار دے رہےہیں خدا کی قسم ایسے بھیانک جرائم پر الله کی دیر سویر گرفت کا تصور ہی روح فرسا ہے ہم وہاں کے اہل حق کی اگر افرادی کمک نہیں بن سکتے تو کم از کم اس اجماع سکوتی سے ہمیں الگ فرمادیجیے، آپکے دو الفاظ مظلوم اہل حق کے لیے ایمانی غذا بن سکتے ہیں اور کل قیامت کے دن ہم سب ان کے ساتھ ہوں گے ۔
علاوہ ازیں، یہ بات نوٹ کرلینی چاہیے کہ آل سعود کا سقوط شروع ہوچکاہے، ان کے چہرے سے حرمین شریفین کی خدمت کا جھوٹا اور مکروہ نقاب قدرت نے کھینچ کر پھینک دیا ہے ان کی گھناﺅنی اور یہود نواز اصلیت کا سامنا ان کے بدترین سقوط کا آغاز ہے، یقینًا اب مزید تندہی سے اہل حق اس سقوط کی بھینٹ چڑھائے جائیں گے، چن چن کر علما، مبلغین، دعاۃ اور صلحا اذیت گاہوں میں جھونکے جائیں گے بظاہر وہ تعذیب میں ہوں گے، اور خاموشی برتنے والے تسکین میں ہوں گے لیکن اسی دنیا میں چند سالوں کے اندر منظرنامہ الٹنے والا ہے اس کی شروعات ہوچکی ہے، تب یہ سکوت تعذیب کی گھنٹی بجائے گا ۔
مغرور محمد بن سلمان کا عبرتناک حشر شروع ہوچکاہے اسے بھی لکھ لیجیے یہ ظالم جس قدر عروج پر جائے گا اس کی پٹخنی اسی قدر خوفناک ہوگی، عرب کے بعض ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق مغرور ابن سلمان ٹینشن اور ڈپریشن کے دور میں داخل ہوچکا ہے، اب اسے کسی پر بھی اعتبار نہیں رہا ہے، اندرون خانہ بغاوت کی چنگاریاں تیز ہورہی ہیں نیز یہ امر بھی یقینی ہے کہ اب امریکہ و اسرائیل اس ظالم کو اٹھاکر خود ہی پھینک دینگے اور یہ خباثت کا، کاروبار بن نائف کو سونپ دیں، بن سلمان کی ذہنی اذیت کا عالم یہ ہیکہ اپنے محل کے اطراف سیکورٹی کا حصار بڑھاتا جارہاہے، اپنے رشتےداروں سے شدید خوف میں مبتلا ہے معزولی و تقرری کا سلسلہ چل رہاہے، ابھی سے اس کا یہ حال ہوچکاہے کہ، اپنے آپ کو ریاض میں واقع اپنے محل میں محصور کرلیاہے، شدید ترین ضرورت کے علاوہ گیلری میں بھی نہیں نکلتا، بغاوت اور جان لیوا حملے کا یہ خوف اسے آخر کیونکر لاحق ہوا ہے؟ جبکہ اسوقت فوج و انٹلیجنس حتیٰ کہ امریکی دستے بھی اس کی حفاظت کررہےہیں، پھر بھی چین و سکون کیوں غائب ہے "؟ اہل حق کو تو اٹھا اٹھا کر جیلوں میں ٹھونس رہاہے پھر جان لیوا حملے کا خوف کس سے ہے؟ دراصل اسے خوف نہیں، بلکہ اپنے انجام پر یقین ہے کیونکہ تاریخ اپنے کو دوہراتی ہے یہ وہ بھی جانتاہے، خدا کرے ہمارے لوگ بھی اسے سمجھ سکیں ۔

No comments:

Post a Comment