Friday, November 2, 2018

جعلی بینک اکائونٹ پکڑنا کتنا مشکل ؟؟


Image result for fake bank account

آپ جب اپنے ہی بینک اکائونٹ سے کوئی بڑی امائونٹ نکلوانے جاتےہیں تو تقریبا تمام بینکوں کی یہ پالیسی ہے کہ آپ کے اکائونٹ کی پوری تسلی کی جاتی ہے۔ بسا اوقات آپ کا شناختی کارڈ آپ سے طلب کیا جاتا ہے۔
اگر آپ کے پاس بڑی امائونٹ کا چیک ہے جو آپ کسی اور کے کائونٹ سے نکلوانے جا رہے ہیں تو کوئی بھی بینک آپ سے نہ صرف آپ کا شناختی کارڈ طلب کرتا ہے اُس کی کاپی اپنے پاس محفوظ کرتا ہے اکائونٹ کے مالک کے دستخط کو بار بار چیک کیا جاتا ہے بلکہ بسا اوقات اکائونٹ کے مالک کو فون کر پوچھا جاتا ہے کہ کیا کیش کروایا جنے والا چیک اُسی کی طرف سے ایشو کیا گیا ہے یا نہیں۔۔۔۔ ؟؟
بینکوں کی سیکیورٹی حد درجہ سخت ہوتی ہے۔ خصوصا موجودہ دور میں ہر قسم کے بینکوں کی سی سی ٹی وی کیمروں سے نگرانی کی جا رہی ہوتی ہے۔ بینک کی عمارت سے لے کر بینک میں داخل ہونے اور بینک سے باہر نکلنے کے تمام راستے اور دروازے سی سی ٹی وی کیمرے کی آنکھ سے چوبیس گھنٹے مانیٹر کیے جا رہے ہوتے ہیں اور اپنا ریکارڈ خود بخود محفوظ کر رہے ہوتے ہیں۔ 
بینک کے اندر کا کوئی کونہ ان کیمروں کی آنکھ سے پوشیدہ نہیں ہوتا۔۔۔۔
یہ کیمرے بینک میں داخل ہونے والے اور باہر نکلنے والے ہر متعلقہ یا غیر متعلقہ شخص کا عکس بینک کے ڈیٹا بیس میں محفوظ کررہے ہوتے ہیں۔ کس اکائونٹ سے کتنے پیسے نکلوائے گئے۔ کب نکلوائے گئے ۔ چیک کیش کروانے یا جمع کروانے کا وقت کیا تھا کی تمام تفصیل بینک کے پاس محفوظ ہوجاتی ہے۔۔۔ نا صرف یہ بلک وقت کے کے اُس لمحے میں سی سی ٹی وی کیمرے آپ کی بینک میں آمد اور روانگی کا بھی پورا پورا ریکارڈ رکھے ہوئے ہوتے ہیں۔
کسی جعلی کاوئنٹ سے پیسے نکلوانا والا کون تھا ۔۔۔۔ کی تصویر شکل سی سی ٹی وی کیمروں سے لیے گئے فوٹیجز سے ہی مل جائے گی۔موجود دور میں Face Recognition ٹیکنالوجی سے اُس شخص کا پتہ لگوانا چند مشکل نہیں ہے۔ ہو ہی نہیں سکتا کہ کروڑوں اور اربوں روپے کی ٹرانزیشکن کروانے والے کا 24 گھنٹے کے اندر اندر سراغ نہ لگایا جاسکے۔۔۔۔۔
بینک سے پیسے نکلوانے والا کس سواری پر بینک آیا تھا اُس گاڑی یا موٹر سائیکل کا نمبر کیا تھا کی تفصیل بھی بینک کے باہر کی آمدو رفت کے مناظر محفوظ کرنے والے بینک کے سی سی ٹی وی کیمرے کے ریکارڈ سے لی جا سکتی ہے۔
کم از کم مجھ جیسے بندے کی یہ عقل تسلیم ہی نہیں کرتی کہ ایسے بینک اکائونٹ کا جعلی مالک 24 گھنٹے کے اندر اندر نہ پکڑا جا سکے۔۔۔۔ کروڑوں اور اربوں روپے کسی فالودے یا سبزی والے کے اکائونٹ میں ڈلوانے والے کا سراغ لگانا تو مجھ جیسے ایک عام آدمی کے لیے مشکل نہیں پھر ہماری ایجنسیوں اور قانون نافز کرنے والے اداروں کے پیشہ ور اور زہین و فتین اور جدید ٹیکنالوجی و سہولتوں سے لیس لوگوں کے کتنا مشکل ہوگا کا اندازہ بہت آسانی سے لاگیا جاسکتا ہے۔۔۔
اکثر یہ لفظ اور حقائق لکھتے ہوئے میرا دل خون کے آنسو روتا ہے۔ کیونکہ جتنی قتل و غارت گری فتنہ اور فساد ، قومی سرمائے کی چوری اور ضیاع ہمارے ملک میں ہوتا ہیں۔ اتنا نقصان تو ہمارے دشمن بھی ہمیں آج تک نہیں پہنچا سکے۔۔۔۔ 
جب ملک دشمنوں کی چھٹی ہوئی اور کوٹھوں سے اتری ہوئی طوائفوں کے بچوں کو سوشل میڈیا پر دندناتے اور اپنے جاسوسی کے نیٹ ورک سے پورے ملک میں دیدہ دلیری اور بے خوفی سے فتنہ پھیلاتے دیکھتا ہوں لاکھوں لوگوں کا خونی استحصال ہوتے دیکھتا ہوں تو بسا اوقات غصے سے دماغ کی رگیں پھٹنے کو آجتی ہیں۔۔۔
ہمارا معاشرہ انسانیت پر گالی بن چکا ہے۔۔۔۔۔
چلیں میں اپنے اداروں پر بھی کوئی تنقید نہیں کرتا ۔۔۔۔۔
میں یہ فیصلہ اپنے دوستوں اور سوشل میڈیا کے پڑھنے والوں پر چھوڑتا ہوں کہ وہ خود فیصلہ کریں۔۔۔۔۔ کہ ہمارے ملک میں دہشت گردی ، نفسیاتی و معاشی دہشت گردی اور معاشرتی فشار ظلم نا انصافی کے زمہ دار کون ہیں۔۔۔۔۔۔ ؟؟؟؟؟
تحریر: طاہر ملک

No comments:

Post a Comment